نئی دہلی/احمد آباد،5اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا): شمالی گجرات کے ہندو اکثریت علاقے دھانیرہ (بناس کانٹھا)میں بھیانک سیلاب کے بعد تتر بتر ہوئی زندگی کو سمیٹنے کی جدوجہد میں جمعےۃ علماء ہند کے کارکنان گھر گھر پہنچ رہے ہیں۔مکانات اور عبادت خانوں کی صفائی کے ساتھ ہندو اور مسلمان کی تفریق کیے بغیراندرون خانہ لائٹ فٹنگ، گاڑیوں کی ریپئرنگ کا کام انجام دے رہے ہیں۔اس کے علاوہ خوردو نوش کی چیزیں اور طبی سہولیات بھی پہنچارہے ہیں۔اس دور میں جب کہ فرقہ پرستی اور نفرت عروج پرہے۔ مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعےۃ علماء ہند کے زیر سرپرستی مقامی جمعےۃ علماء اور ا س کے رضاکارنے دھانیرہ میں اپنی خدمات سے بڑی مثال قائم کی ہے۔ واضح ہو کہ پچھلے سوسالوں سے جمعےۃ علما ء ہند مختلف فسادات اور سیلاب متاثرین کے لیے کام کرتی رہی ہے، آفات کے وقت بلاتفریق ہر طبقے کی خدمت، اس کی روشن ماضی وحال کا حصہ ہے۔ دو سال قبل چینئی میں آئے بھیانک سیلاب کے موقع پرمولانا محمود مدنی کی قیادت میں ریلیف کمیٹی نے اکثریتی طبقے کے متاثرین کو مسجد میں جگہ دے کر نیکی کا کام کیا تھا، جس کی ہر جانب سے ستائش ہو ئی تھی۔ اب دھانیرہ میں سبھی طبقوں کے گھر اور عبادت خانوں کی صفائی اور مرمت کرکے اسی تاریخ کو دوہرایا گیا ہے۔جمعےۃ کی جاری خدمات کو وہاں کے وزیر اعلی تک نے سراہا ہے۔ مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ سیلاب آنے کے فوری بعد ہی مولانا محمود مدنی کی ٹیم یہاں پہنچ گئی تھی اور صرف ان کی ٹیم کے رضاکا ر نے مسجد و مندر کی صفائی کا کام انجام دیا ہے، جس موقع پر سرکار صرف پلان کررہی تھی، مولانامحمود مدنی کی ٹیم ہمارے گھروں کو صاف کرنے کے لیے پہنچ گئی تھی، کچھ غیر معروف عناصر اب ان کی ٹیم کی تصاویر کواپنی خدمت کی خانے میں لانے کی سعی نامشکور کررہے ہیں، جو سراسر دھوکہ دہی اور فریب ہے۔پاٹن میں ان تمام راحت رسانی کے کاموں کی نگرانی کررہے مولانا عبدالقدوس پالن پوری نائب صدر جمعےۃ علماء گجرات کررہے ہیں،جمعےۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعےۃ علماء ہند متاثرہ علاقہ کل پہنچ رہے ہیں۔عتیق الرحمن قریشی جنرل سکریٹری جمعےۃ علماء بناس کانٹھا نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہماری اب تک کی خدمات کا لب لباب یہ ہے۔(۱) صفائی مہم کے لیے پانچ ہزار تین سو رضا کاروں نے اپنی خدمات انجام دی ہے،ہمارے رضا کاروں نے ریفرل ہسپتال،پولس اسٹیشن، اسکول، نگرپالیکاوغیرہ کو بھی صاف کیا ہے: (الف) نگرپالیکا دفاتر: 134(ب) مسجد:4(ج) مندر:14(د) مکان:1715(۲) کٹس کی تقسیم:دھانیرہ، واچھول، مالوترہ، آلواڑہ، گولیا، باپلا، شیری، جھاڑی، اناپور، نینوا، شیونگر، ددوا، پانچوا، رامپورامیں کٹس تقسیم کی گئی ہیں: (الف) کھانے پینے کی کٹس: 1120(ب) برتن کی کٹس: 650(ج) کپڑے کی کٹس: 3005 (۳) میڈیکل کیمپس: دھانیرہ میں میڈیکل کیمپ اور اوپی ڈی چلائے جارہے ہیں:پالن پو راور احمد آباد کے مشہورڈاکٹرس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، روزانہ چھ سو مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے، اب تک پانچ ہزار آٹھ مریضوں کو دیکھا جاچکاہے۔(۴) آٹو رکشہ کی مرمت: تاحال ساٹھ آٹورکشہ کی مرمت کی گئی ہے (۵) الیکٹرک فٹنگ: سیلاب کی وجہ سے جن کے گھرو ں میں بجلی کنگشن خراب ہوچکا ہے، ان کی فٹنگ کا کام جاری ہے،ا ب تک ۰۵۱/مکانوں میں لائٹنگ کا کا م کیا جاچکا ہے۔